1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ولادیمیر پوٹن کی پانچویں مدت صدارت کا آغاز

7 مئی 2024

ایک شاندار افتتاحی تقریب کے ساتھ پوٹن کی پانچویں مدت صدارت کا آغاز ہو گیا ہے اور وہ مزید چھ برس اس عہدے براجمان رہیں گے۔ 71 سالہ پوٹن ملکی سیاسی منظر نامے پر حاوی ہیں اور عالمی سیاست میں بھی ’اہم کردار‘ ادا کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4faHT
ایک شاندار افتتاحی تقریب کے ساتھ پوٹن کی پانچویں مدت صدارت کا آغاز ہو گیا ہے
ایک شاندار افتتاحی تقریب کے ساتھ پوٹن کی پانچویں مدت صدارت کا آغاز ہو گیا ہےتصویر: Kremlin.ru via REUTERS

صدر ولادیمیر پوٹن نے آج بروز منگل کریملن میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران نئی ​​چھ سالہ مدت صدارت کا حلف اٹھا لیا ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک نے اس تقریب کا بائیکاٹ کیا جبکہ صدر پوٹن نے کہا ہے کہ وہ مغرب کے ساتھ جوہری مذاکرات کے حوالے سے ان کے ''دروازے کھلے‘‘ ہیں۔

صدر پوٹن سن 1999 سے صدر یا وزیر اعظم کے طور پر اقتدار میں ہیں۔ 71 سالہ پوٹن ملکی سیاسی منظرنامے پر ہاوی ہیں لیکن بین الاقوامی سطح پر وہ اس وقت مغربی ممالک اور امریکہ کے ساتھ 'یوکرین کے جنگی میدان‘ میں مقابلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صدر پوٹن الزام عائد کرتے ہیں کہ امریکہ اور یورپی ممالک روس کو شکست دینے اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش کے لیے یوکرین کو استعمال کر رہے ہیں۔

ایک شاندار افتتاحی تقریب کے ساتھ پوٹن کی پانچویں مدت صدارت کا آغاز ہو گیا ہے
ایک شاندار افتتاحی تقریب کے ساتھ پوٹن کی پانچویں مدت صدارت کا آغاز ہو گیا ہےتصویر: Grigory Sysoyev/Sputnik Kremlin/AP/dpa/picture alliance

 صدر پوٹن نے حلف اٹھانے کے بعد روس کی سیاسی اشرافیہ سے کہا کہ وہ مغرب کے ساتھ بات چیت کے دروازے بند نہیں کر رہے ہیں بلکہ مغربی ممالک کو روس کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے خود فیصلہ کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ مغرب کے ساتھ اسٹریٹجک جوہری استحکام پر بات چیت بھی ممکن ہے لیکن یہ صرف برابری کی بنیاد پر ہی ہوگی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم متحد اور عظیم لوگ ہیں اور ہم سب مل کر ہی تمام رکاوٹوں کو دور کریں گے۔ ہم ہر وہ چیز زندہ کریں گے، جس کا ہم نے منصوبہ بنایا ہے۔ ہم مل کر فتح حاصل کریں گے۔‘‘

صدر پوٹن نے مارچ میں ہونے والے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ دو جنگ مخالف امیدواروں کو تکنیکی بنیادوں پر انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔

امریکہ، جس نے کہا کہ وہ صدر پوٹن کے دوبارہ انتخاب کو آزادانہ اور منصفانہ نہیں سمجھتا، منگل کی افتتاحی تقریب سے دور رہا۔ برطانیہ، کینیڈا اور یورپی یونین کے بیشتر ممالک نے بھی حلف برداری کی تقریب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا لیکن فرانس نے کہا تھا کہ وہ اپنا سفیر بھیجے گا۔

ا ا / ر ب (روئٹرز، اے ایف پی)